وہ روٹھ کے چاہتا ہے روز ۔مناءوں اسے۔
اسےخواہش ہےکہ اور۔۔۔ٹوٹ کے چاہوں اسے
وہ شدتوں میں محبت کی ٹوٹ کے بکھر گیا
کہاں کہںاں سے سمیٹوں۔اور کیسے بہلاءوں اسے
دل ۔جان ۔جسم تا روح۔ اسی کا ہوں۔ فرہاد۔
وہ جان ہے میری کیسے سمجھاءوں اسے
اسے خواہش ہے کہ اور ٹوٹ کے چاہوں اسے
یہی ہے اسکی چاہت کا بھرم تو مان لیتے ہیں
وہ روز ۔روٹھے مجھ سے میں روز مناءوں اسے
اسے خواہش ہےکہ اور ۔۔ٹوٹ کے چاہوں اسے ۔
رضاالہی ۔فرہاد ۔
0 Valuable Comments:
Post a Comment