مزاج شاہی ہوا ۔عشق میں آوارا کوئی
گرا ہو فلک سے۔۔۔ جیسے ۔ستارا کوئی۔ ۔
اک تڑپ ء دید نے فقیر کر دیا ہے
اک زلف حسیں نے اسیر کر لیا ہے ۔
جی رتبے اور منصب کون دیکھتا ہے
عشق میں حسب و نسب کوندیکھتا ہے
بدلتی ہے رنگ یہ تقدیر کے سے
بادشاہ ۔ہوئے فقیر کیسے کیسے
رضا فرہاد
0 Valuable Comments:
Post a Comment