تاکتی ہیں تجھے۔ترستی نگاہیں ۔
اداس در و دیوار کی اوٹ سے ۔
کبھی ہجوم شہر کا رستہ چرا
اور میری گلی سے بھی گزراکر
معلوم ہے کہ تیرے مسکرانے سے
اداسی کے سائے سمٹ جاتے ہیں
جانتا ہوں روشن ستارے ہیں تیرے ہمنوا
اے چاند کبھی تومیرے ۔۔افسردہ
آنگن میں بھی اترا کر
کبھی ہجوم شہر سے رستہ چرا
میری گلی سے بھی گزرا کر ۔
تجھے تاکتی ہیں ترستی نگاہیں ۔
رضا ۔فرہاد.
0 Valuable Comments:
Post a Comment