افسردہ ۔ پنچھی پرواز پر۔ چلے۔
قفس خاکی سے ۔جو نکل کر چلے ۔
برسوں جینے کےجتن کے۔ساما ن۔کئے۔
نام و نمود ۔۔کی خاطر آخر ۔مر چلے
لمحے دو چار ندامت سےاشکبار ہیں۔
کیا کرنے کو آئے تھے ہم کیا کر چلے۔
افسردہ پںچھی۔۔۔ پرواز پر چلے ۔
رضا فرہاد ۔
0 Valuable Comments:
Post a Comment